In the following article, the brilliant novelist Mohammed Hanif writes on BBC Urdu dot com exposing our national, 'Islamist' hypocrisy which is today best reflected in the characters of Imran Khan, Qazi Hussain Ahmed and General Hamid Gul. Hanif asks some pertient questions.
'یہ ہمارا ممبئی ہے'
2009-03-03
عمران خان نے کچھ عرصہ پہلے ایک آسٹریلوی ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں شدت پسند کرکٹ میچوں یا کرکٹرز کو کبھی نشانہ نہیں بنائیں گے کیونکہ پاکستانی کرکٹ کے دیوانے ہیں۔
یہ نہیں معلوم کے انہیں کیسے پتہ چلا کہ یہ شدت پسند عوامی جذبات کا احترام کرتے ہیں یا پھر شاید انہیں امید ہو کہ چونکہ اب ہماری ٹیم کے کچھ کھلاڑی پنج وقتہ نمازی ہیں اور کچھ ہر بال کو فیس کرنے سے پہلے درود شریف کا ورد کرتے ہیں اس لیے شدت پسند انہیں اپنا مومن بھائی سمجھتے ہوئے معاف کردیں گے۔
ہوسکتا ہے عمران خان کا خیال ہو کہ شدت پسند، یا دہشت گرد یا طالبان یا مجاہدین (تم کوئی اچھا سا رکھ لو اپنے دیوانے کا نام) ان کے خیالات عالیہ سننے کے بعد کم از کم اس ٹیم پر تو حملہ نہیں کریں جو دنیا کی وہ واحد بہادر اور بھائی چارہ دکھانے والی ٹیم ہے جس نے پاکستان آنے کی ہمت کی۔
عمران خان کی نیت صاف لیکن تجزیہ غلط۔
کیوں انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر شدت پسندوں نے کسی کرکٹر پر حملہ کیا تو انہیں انتہائی سخت عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اے کاش۔
پاکستان کے لوگوں کو کرکٹ کے علاوہ بھی کئی شوق ہیں۔ انہیں اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے کا شوق ہے، فلمیں دیکھنے اور گانے سننے کا شوق ہے اور شادی بیاہ کے موقع پر تھوڑا رقص بھی کر لیتے ہیں یا دوسروں کو کرتا دیکھ کر خوش ہو لیتے ہیں۔
سوات میں ڈھائی سو سکول تباہ کیے گئے، کسی شہر کی سڑکوں پر جلوس نہیں نکلا۔ صرف منگورہ میں پانچ سو سے زائد سی ڈی اور ڈی وی ڈی کی دکانیں بند کروادی گئیں، عوام نے کوئی ردعمل نہیں دکھائے۔ منگورہ کے چوک میں لا کر شادی بیاہ پر رقص کر کے روزی کمانے والی شبانہ کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا، ردعمل صرف یہ ہوا کہ منگورہ کی خواتین نے گھر سے نکلنا چھوڑ دیا۔
عمران خان، قاضی حسین احمد اور حمید گل کے منہ پر شبانہ کا نام اسلیے نہیں آیا کیونکہ اس سے ان کا وضو ٹوٹ سکتا ہے۔
لیکن پریشانی کی کوئی بات نہیں ہمارے ٹی وی چینل والوں نے پٹی چلادی ہے کہ یہ 'ہمارا ممبئی ہے'، ٹی وی سکرین کو دو حصوں میں تقسیم کر کے دکھایا گیا ہے کہ ممبئی کے حملہ آورں کی طرح لاہور کے حملہ آوروں نے بھی سنیکر پہنے تھے، کندھوں پر بیک پیک اٹھائے تھے اور گھوم پھر بھی اسی طرح رہے تھے اور اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ حملے کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔ لیکن ابھی کچھ دن پہلے ہی تو ہم نے اعتراف کیا تھا کہ وہ ممبئی پر حملہ کرنے والوں میں سے کچھ پاکستان سے گئے تھے؟
http://www.bbc.co.uk/blogs/urdu/2009/03/post_416.htmlMust read: Imran Khan's interview
Imran Khan's interview in Australia: Terrorists will never attack cricketers because public will just turn against them...
Compare it with what the ICC chairman said today:پاکستان میں کرکٹ اب ’انتہائی مشکل‘
| |
’بین الاقوامی کرکٹ سے قبل پاکستان میں بہت کچھ تبدیل ہونا ضروری ہے‘ |
بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے صدر ڈیوڈ مورگن کا کہنا ہے کہ لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد مستقبل قریب میں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کا انعقاد انتہائی مشکل ہوگا
بی بی سی ریڈیو فور سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک تباہ کن اور افسوسناک خبر ہے۔ بہت سے لوگوں کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کرکٹز کو نشانہ بنایا جانا ممکن نہیں لیکن اب یہ بات واضح طور پر غلط ثابت ہوگئی ہے‘۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/sport/story/2009/03/090303_cric_boards_reract_zs.shtml
......
Nazir Naji: Salman Taseer and Asif Zardari must resign:
Jang, 7 March 2009
....
Also read:
No comments:
Post a Comment
1. You are very welcome to comment, more so if you do not agree with the opinion expressed through this post.
2. If you wish to hide your identity, post with a pseudonym but don't select the 'anonymous' option.
3. Copying the text of your comment may save you the trouble of re-writing if there is an error in posting.