Editor's Choice

--------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
Featured Post
--------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------

"Let us build Pakistan" has moved.
30 November 2009

All archives and posts have been transferred to the new location, which is: http://criticalppp.com

We encourage you to visit our new site. Please don't leave your comments here because this site is obsolete. You may also like to update your RSS feeds or Google Friend Connect (Follow the Blog) to the new location. Thank you.


--------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------

Friday 9 October 2009

49 killed in Taliban attack on Peshawar

Omer Farooq Khan, TNN 10 October 2009


PESHAWAR: Hitting back to avenge the recent killings of some of its leaders and consistent US drone attacks, the Taliban on Friday exploded a car bomb in a crowded Peshawar marketplace, killing at least 49 innocent civilians and injuring more than 100.

Reacting to the deadliest attack since March when 50 people were killed in a mosque blast in the northwestern town of Jamrud, the government said it would launch a massive operation to wipe out the Taliban from South Waziristan, along the Afghan border.

On Friday, a suicide bomber drove a vehicle, packed with about 50 kg of explosives, next to a passenger bus at Khyber Bazaar and detonated it, senior police officer Shafqat Malik said. All the victims were civilians and a number of them were women and children, Malik added. The charred skeleton of a bus flipped on its side in the middle of the road, while the remains of a twisted motorbike lay nearby, eyewitnesses said.

Doctors at Lady Reading hospital - where all the injured were taken - said the death toll could rise as condition of the wounded were critical.

``My happiness suddenly turned into grief,'' said Zarin Bibi, who lost her husband, two sons and a daughter, from her hospital bed. The incident took place when Zarin Bibi was going to attend a wedding with her family.

Pakistan interior minister Rehman Malik said the government would attack militant strongholds of South Waziristan. ``We've no option but to carry out an operation in South Waziristan. All roads are leading to South Waziristan. We will have to proceed,'' Malik told reporters.

``The attackers are the enemies of humanity. We will not take rest until the enemies of humanity are completely eliminated,'' said Mian Iftikhar Hussain, North West Frontier Province information minister.

Rehman Malik said one person had been arrested in connection with Monday's suicide attack at the office of the UN's World Food Program in Islamabad. Taliban claimed responsibility for the attack that killed five aid workers and closed UN offices across Pakistan.

Earlier on Friday, gunmen had attacked vehicles being used to take supplies to NATO forces in Afghanistan, setting them on fire and destroying them, in Peshawar. No deaths or injuries were reported.

Peshawar has been a frequent target of Taliban and Al-Qaeda militants who wanted to take revenge of the killing of Pakistan Taliban chief Baitullah Mehsud. He was killed in a US drone attack in August. The outfit has since named a new chief, Hakimullah Mehsud. On September 26, a car bomb killed six people on the road leading to the main army cantonment in Peshawar.

More than 2,500 people have been killed in suicide bomb blasts across the country since last two years. Last April, Pakistani troops launched a military offensive to wipe out Pakistani Taliban from the northwestern Swat valley from where millions of people had to flee.

بولنے کی کوشش کرتا توزبان گنگ ہوجاتی

بس کا صرف ڈھانچہ باقی رہ گیا

صوبہ سرحد کے دارالحکومت پشاور کے جس بازار میں دھماکہ ہوا ہے اس کا شمار شہر کے مصروف ترین بازاروں میں سے ہوتا ہے۔ خیبر بازار، اس سے متصل قصہ خوانی بازار اور آس پاس کا علاقہ انتہائی گنجان آباد ہے جس میں ماضی میں کئی خودکش اور بم دھماکے ہوئے ہیں۔

زیادہ آبادی کی وجہ سے ان دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد دوسرے علاقوں میں ہونے والے دھماکوں کی نسبت زیادہ دیکھی گئی ہے۔ اس سے پہلے قصہ خوانی میں تین مرتبہ امام بارگاہوں میں خودکش حملوں میں درجنوں ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔

اس دفعہ بھی جائے وقوعہ پر پہنچ کر ارد گرد پھیلی ہوئی تباہی کو دیکھ کر دھماکے کی شدت کا اندازہ ہوا۔ جائے وقوعہ کے چاروں طرف تقریباً چار سو گز کے فاصلے پر واقع عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا جبکہ آس پاس گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں تباہ شدہ حالت میں پڑی تھیں۔

ان میں سے بعض گاڑیاں اور موٹر سائیکل ایسی حالت میں سڑک پر گرے پڑے تھے جیسے دھماکے کے وقت ان میں سوار افراد حالتِ سفر میں تھے۔ جس لوکل بس کے قریب کار میں دھماکہ ہوا ہے اس بس کا صرف ڈھانچہ باقی رہ گیا ہے اور وہ ایک سائڈ پر گرا ہوا پڑا تھا۔

موقع پر پہنچ کر میں نے پولیس اور امدادی کارکنوں کو دیکھا جو بس کے اندر سے انسانی اعضاء کے لوتھڑے اکٹھے کررہے تھے۔ تھوڑی دیر بعد جب میرا وہاں سے گزر ہوا تو سفید کپڑے میں بوری بھر انسانی اعضاء کو جمع کیا گیا تھا۔ سڑک پر اردگرد کھڑے پانی میں انسانی خون شامل ہوا تھا جس سے اس کا رنگ سرخی مائل ہوگیا تھا۔

موقع پر پہنچ کر میں نے پولیس اور امدادی کارکنوں کو دیکھا جو بس کے اندر سے انسانی اعضاء کے لوتھڑے اکٹھے کررہے تھے۔ تھوڑی دیر بعد جب میرا وہاں سے گزر ہوا تو سفید کپڑے میں بوری بھر انسانی اعضاء کو جمع کیا گیا تھا۔ سڑک پر اردگرد کھڑے پانی میں انسانی خون شامل ہوا تھا جس سے اس کا رنگ سرخی مائل ہوگیا تھا۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے مردہ خانے میں داخل ہوا تو لاشوں کی ایک قطار پڑی ہوئی تھیں جن پر سفید چادریں بچھائی گئی تھیں۔ ان میں سے بعض کی حالت تو اتنی خراب تھی کہ پہچان ہی نہیں ہوپارہی تھی۔ کسی نے ہاتھ نہیں تو کسی کا کندھا غائب اور ایک کا تو پیٹ میں جیسا گڑھا بن گیا تھا۔

اوپر شعبہ حادثات میں تو زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے جگہ کم پڑ گئی تھی۔ وہاں پر بھی زخمیوں کی حالت انسان سے دیکھی نہیں جاسکتی تھی۔ میرے کسی شناسا نے مجھے آواز دی اور بتایا کہ دیکھو اس بچے کا کوئی نہیں۔ میں اس کے پاس گیا تو اس کے سر اور پیروں پر پٹیاں لگی ہوئی تھی۔ موٹی موٹی آنکھیں خوبصورت اور معصوم سا چہرہ لیے وہ میرے سوالات کے جوابات دینے کے قابل بھی نہیں رہا تھا۔۔

میں نے اس سے کئی سوالات کیے مگر وہ میری بات کو سمجھ تو جاتا لیکن جب بولنے کی کوشش کرتا تو تو زبان گنگ ہوجاتی تھی۔ پاس کھڑے شخص نے بتایا کہ بچے کا نام عمیر ولد فضل کریم ہے اورباجوڑ کا رہائشی ہے مگر اب تک لاوارث پڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بچہ والدین کے ساتھ بس میں سوار تھا کہ دھماکہ ہوا اور اب اس سے ماں باپ کا کوئی پتہ نہیں چل رہا۔

ہسپتال کے مختلف حصوں میں خواتین بین کرتی ہوئی نظر آئیں۔ دو خواتین شعبہ حادثات کے سامنے بچوں کے ہمرا بیھٹی ہوئی تھیں ان میں سے ایک کو وہاں موجود لوگ دلاسہ دے رہے تھے کہ ان کا بچہ نہیں مرا ہے لیکن وہ مان ہی نہیں رہی تھی اور مسلسل روتی رہی کہ ’میرا بیٹا کہاں ہے‘

پشاور دھماکہ: ذمہ داری اور مقاصد

پشاور دھماکہ

مبصرین کے مطابق طالبان ان دھماکوں کی ذمہ داری نہیں قبول کرتے جن میں عام شہریوں کو نشانہ بنایاجاتا ہے

صوبہ سرحد کے دارالحکومت پشاور میں تقریباً پندرہ دنوں کے بعد ایک اور مبینہ خودکش حملے میں ایک بار پھر بظاہر عام آبادی کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں چالیس سے زیادہ عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

اس سے پہلے سولہ ستمبر کو پشاور کے مصروف صدر بازار میں ایک کار بم دھماکہ ہوا تھا جس میں کم از کم گیارہ عام شہری لقمہ اجل بن گئے تھے۔اُسی دن صوبہ سرحد کے ضلع بنوں میں بھی ایک پولیس تھانے پر ایک خودکش حملہ ہوا تھا جس میں پندرہ پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

بنوں میں خودکش حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔حکیم االلہ محسود کے قریبی ساتھی کمانڈر اور خودکش حملوں کے ماسٹر مائنڈ قاری حُسین نے بی بی سی کو ٹیلیفون کر کے بتایا تھا کہ طالبان کچھ عرصے سے خاموش ہوگئے تھے لیکن اس کا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ طالبان کمزور پڑ گئے ہیں۔

قاری حسین نے اس مرتبہ پشاور کار بم دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور نہ ہی تاحال کسی اور نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

بنوں اور پشاور کار بم دھماکوں سے پہلے کوہاٹ کے علاقے استررزئی میں بھی شیعوں پر ایک خودکش حملہ ہوا تھا جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس کی ذمہ داری العالمی نامی ایک نئی شدت پسند تنظیم نے قبول کرلی تھی۔

تنظیم کا کہنا تھا کہ یہ دھماکہ ہنگو میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ہونے والے ایک بااثر عالم دین مولانا محمد امین کے قتل کے بدلے میں کیا گیا ہے۔

دھماکہ اہل تشیع کے علاقے میں ہوا تھا لیکن اس میں اہل سنت و الجماعت کے کئی افراد بھی ہلاک ہوئے تھے۔

عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ جب بھی سکیورٹی فورسز یا اہل تشیع سے تعلق رکھنے والے عام شہریوں پر حملہ ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری تو مقامی طالبان یا کسی دوسرے شدت پسند تنظیم کی جانب سے فوری طور پر قبول کرلی جاتی ہے، لیکن جب کسی بازار، مارکیٹ یا کسی اور ایسی جگہ پر ہوتا ہے جہاں عام شہری زیادہ ہوتے ہیں، تو طالبان یا عسکریت پسند تنظمیں اس کی ذمہ داری قبول کرنے سے گریز کرتے رہے ہیں۔

سکیورٹی ایجنسیوں کے مطابق ان دھماکوں میں بھی طالبان یا حکومت مخالف تنظیموں کا ہی ہاتھ ہوتا ہے۔

مبصرین کا خیال ہے کہ طالبان شہریوں کے علاقوں میں ہونے والے بم دھماکوں کی ذمہ داری اس لیے قبول کرنے سے گریز کرتے ہیں کیونکہ اس سے ان کی عام لوگوں میں حمایت میں کمی کا احتمال ہوتا ہے۔

مبصرین کا خیال ہے کہ طالبان شہریوں کے علاقوں میں ہونے والے بم دھماکوں کی ذمہ داری اس لیے قبول کرنے سے گریز کرتے ہیں کیونکہ اس سے ان کی عام لوگوں میں حمایت میں کمی کا احتمال ہوتا ہے۔

گزشتہ ایک دو ماہ کے دوران صوبہ سرحد میں جتنے بھی بم دھماکے یا خودکش حملے ہوئے ہیں ان میں زیادہ تر واقعات میں شہری مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے یعنے ان میں بیشتر عام شہری ہی ہلاک ہوئے ہیں۔

بعض مبصرین کا یہ بھی خیال ہے کہ بظاہر پبلک مقامات پر حملوں کا مقصد طالبان کی جانب سے حکومت پر ایک قسم کا دباؤ ڈالنا ہوسکتا ہے کیونکہ اس وقت پاکستانی سکیورٹی فورسز سوات سے لیکر وزیرستان تک مختلف علاقوں میں شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے۔

بعض علاقوں میں تو حکومت نے باقاعدہ کارروائیاں شروع نہیں کی ہیں لیکن میڈیا میں اس کا اعلان بہت پہلے سے کیا گیا ہے۔ جس طرح جنوبی وزیرستان میں حکومت نے مقامی طالبان کے خلاف دو دفعہ آپریشن کرنے کا اعلان کیا لیکن تین مہینے گزرنے کے باجود بھی وہاں باقاعدہ طورپر ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی قبائلی علاقوں میں آپریشن کے حوالے سے تاحال کوئی واضح پالیسی سامنے آسکی ہے۔

وزیرستان کوئی عام علاقہ نہیں بلکہ وہاں تو طالبان کی مرکزی لیڈرشپ موجود ہے، اس کے علاوہ غیر ملکی بھی ہیں۔ ایسے علاقے کے بارے میں کارروائی سے پہلے میڈیا میں اس کا چرچا کرنا باعث حیرت ہے۔

بعض تجزیہ نگاروں کی یہ بھی رائے ہے کہ جب سے وزیرستان میں آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا گیا اس کے بعد سے ملک میں دھماکوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔

آپریشن کا اغاز ابھی تک نہیں ہوسکا لیکن دھماکوں میں تیزی آرہی ہے


bebus said:

These merciless killers claim to be the followers of Islam. They kill their own brothers and sisters in the name of revenge against USA. Their supporters fabricate stories to validate their killings. Their lovers quote Ayats from Quran to justify their barbarism.

All this is destroying Pakistan and bad-naming Islam.

netengr said:

Here is Talibans Lovers strategy

1-Sab say pehlay iss ka ilazam yahoodiyon aur CIA per lagao
2-Phir ager taliban qabool ker lain tou uss ko na mano
3-ager taliban ka commander aaker media per qubool ker lay tou kaho yeh CIA ka agent hay
4-ager sab ko yaqeen **** jayeh kay yeh taliban hi hain tou kaho kay yeh drones hamlon ka reaction hay .

Himmat na haro Taliban ko aik achay wakeel ki terha protect kernay main jaan ki bazi laga dou …..

————————

bas aik kaam kero meray saath Ameen hi kehdou …
” Jis nay bhi yeh dhamakka kiya hay aur itnay baygunah musalamnon ka khoon bahaya hay ,Allah un ko Dard naak Azaab day ,woh aur un kay himayattion ko Allah dunya aur akhrat main Zillat say ”

Ameen

(ager taliban nahi black water walay bhi hue tou yeh dua un kay liyeh bhi hogi )

Taliban lovers ..Please say Ameeen ( every one can check Munafiqat in his heart )

No comments:

Post a Comment

1. You are very welcome to comment, more so if you do not agree with the opinion expressed through this post.

2. If you wish to hide your identity, post with a pseudonym but don't select the 'anonymous' option.

3. Copying the text of your comment may save you the trouble of re-writing if there is an error in posting.